اکیسویں صدی کی کہانیاں۔…نیک سیرت ڈاکو(اکرم سہیل )


نواب شاہ کے ایک مقام مورو میں موٹر بس میں مسافروں کو لوٹنے کے بعد ڈاکووں نے ڈکیتی کی کامیاب کارواٸی پر مسافروں سے اجتماعی دعا کرواٸی۔بتایا گیا کہ ڈاکووں جبے پہنے ہوٸے بندوقوں سے مسلح تھے ۔لوٹنے کے بعد ایک دراز ریش بزرگ ڈاکو نے مسافروں سے ڈاکووں کے حق میں اپنی کامیاب پر گڑگڑا کر دعاۓ خیر کرواٸی۔چنانچہ ڈاکووں کی راٸفلوں کے بیچ لوگوں نے زور زور سے امین امین کہہ کر ڈاکووں کے کاروبار میں دن دگنی اور رات چگنی ترقی کی دعا کی اور ڈاکو مسافروں کا شکریہ ادا کرتے ہوۓ چلے گۓ ۔ یہ 1964 کی ایک موقر روزنامہ کی خبر ہے ۔ کل سندھ پولیس نے آج کے ڈاکووں کے خلاف کسی قسم کی کارواٸی کرنے سے معزرت کر لی کہ ڈاکووں کے پاس ھم سے زیادہ جدید اسلحہ ہے ۔ یہ خبر سن کر ان سابقہ نیک ڈاکووں کی اولاد نے بھی اپنے نیک اباو اجداد کے درجات بلند کرنے کی دعا کی۔ کہ ان کی نیکیوں کی وجہ سے ان کا ڈکیتیوں کاروبار آج بھی ترقی کر رہا ہے۔