پی ٹی آئی کے ڈی سیٹ ہونیوالے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی اپیلیں خارج


اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے ڈی سیٹ ہونے والے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی اپیلیں خارج کردیں۔ اپیلیں غیر مئوثر ہونے کی بناء پر خارج کردی گئیں۔ 

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے منحرف اراکین کی جانب سے ڈی سیٹ کئے جانے کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل کی جاچکی ہے لہذا مقدمات غیر مئوثر ہوچکے ہیں اس لئے انہیں خارج کردیا جائے۔ عدالت نے اپیلیں خارج کرتے ہوئے قراردیا کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق اپنی کارروائی جاری رکھے۔

اپیلیں عائشہ نواز، مس زہرہ بتول، ہارون عمران گل، اعجاز مسیح، عظمیٰ کارداراورساجدہ یوسف کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔ تمام درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اسلم خان بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزاروں نے چیف الیکشن کمشنر کے توسط سے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور دیگر کو فریق بنایا تھا جبکہ دوران پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے کے معاملہ کا بھی تذکرہ ہوا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ڈی جی الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کے حوالہ سے حکم دیا۔

چیف جسٹس نے ڈی جی الیکشن کمیشن سے استفسار کیاکہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اب الیکشن کمیشن کیا کررہا ہے۔ اس پر ڈی جی الیکشن کمیشن نے بتایا کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے وفد نے گورنر پنجاب انجینئر میاں محمد بلیغ الرحمان سے ملاقات کی ہے، گورنر سے ملاقات کے منٹس ابھی موصول نہیںہوئے، معاملہ پر شاید گورنر پنجاب قانونی راستہ اپنائیں گے۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کے لئے گورنر پنجاب سے مشاورت کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطابندیال نے سوال کیا کہ الیکشن کی تاریخ کے لئے الیکشن کمیشن گورنر سے کیوں مشاورت کررہا ہے؟

اس پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ شاید لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو گورنر سے مشاورت کا حکم دیا۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر لاہور ہائی کورٹ کا حکم ہے تو پھر الیکشن کمیشن مشاورت کرے۔