لندن سے ایک خط : تحریر تنویر قیصر شاہد


برادر اسلامی ممالک، ترکیہ و شام میں ہلاکت خیز زلزلے کو چار ہفتے گزر چکے ہیں۔ عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اِن ایام کے دوران 50 ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

لاکھوں ایسے ہیں جو شدید زخمی ہو کر اسپتالوں میں پڑے ہیں۔ لاتعداد ایسے ہیں جو سخت سردی کے اِن ایام میں بے گھر ہو کر خیموں میں زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں ۔ کئی مغربی ممالک ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کی مقدور بھر امداد کررہے ہیں۔

امریکہ اب تک 180ملین ڈالرز کی امداد ترکیہ کو فراہم کر چکا ہے۔ افواجِ پاکستان کے بہادر دستے اور ہمارے 1122 کے جی دار ورکرز ترکیہ زلزلہ متاثرین کو ریسکیو اعانت فراہم کرکے واپس آ چکے ہیں۔ اسلامی ممالک (خصوصا پاکستان، سعودی عرب اور قطر) اس اعانت و دستگیری میں پیش پیش ہیں۔
امیرِ قطرشیخ تمیم بن حمد الثانی، پاکستان کے وزیراعظم جناب شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ترکیہ کے دورے بھی کیے ہیں تاکہ زلزلہ متاثرین کی دلجوئی کی جا سکے۔ ترکیہ ہلاکت خیز و تباہ کن زلزلہ بارے بعض خبریں حیرت انگیز ہیں۔

مثال کے طور پر ترکیہ کے معروف خلائی سائنسدان سردر حسین یلدرم (جو ٹرکش اسپیس ایجنسی کے پہلے صدر ہیں) نے انکشاف کیا ہے کہ ایسےWar Satellites ہیں جو خلا سے زمینی مدار میں10میٹر لمبے Titanium Alloy Rodپھینک کر زمین کے کسی بھی حصے کو ہدف بنا کرزلزلے کی شکل میں کسی بھی شہر کو پلک جھپکتے میں صفحہ ہستی سے مٹا سکتے ہیں۔ واللہ عالم ۔اِس انکشافی خبر نے بہرحال دنیا بھر کے میڈیا میں ہلچل پیدا کررکھی ہے۔

ترکیہ خبر رساں ادارے(TRT)نے خبر دی ہے کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم نے ترکیہ زلزلہ متاثرین کی خدمت میں تقریبا 2لاکھ ڈالر نقد پیش کیے ہیں۔

ہم نے چند دن پہلے اِسی کالم میں ترکیہ و شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد کرتی دو نامور پاکستانی این جی اوز (جن کے ہیڈ کوارٹرز برطانیہ میں ہیں) کا چند سطور میں تذکرہ کیا تھا۔ اِن میں سے ایک این جی او المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین جناب عبدالرزاق ساجد کا اِس ضمن میں تفصیلی خط موصول ہوا ہے ۔ لکھتے ہیں

میں آج ہی المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ کی ٹیم کے ہمراہ ترکیہ کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں تین ہفتے گزار کر واپس لندن پہنچا ہوں۔ ہم نے ترکیہ اور شام میں اعانتی و امدادی قیام کے دوران دلخراش مناظر دیکھے ہیں۔ بے انت تباہی کے دل دہلا دینے والے اور اشکبار مناظر۔ اسپتال لاکھوں زخمیوں سے بھرے ہیں۔

پلک جھپکتے میں کروڑوں انسان غم و اندوہ میں مبتلا ہوگئے۔ لاکھوں انسان بے گھر ہو کر بے پناہ سردی میں خیمہ بستیوں میں زندگیاں گزار رہے ہیں۔ 6 فروری 2023 کی صبح 4بجے ا نتاکیہ کے جنوب مشرقی 11صوبوں میں یہ تباہ کن زلزلہ آیا تھا۔ ترکیہ و شام، دونوں متاثرہ ممالک میں اب تک 50 ہزار سے زائد انسان اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں۔

شہادتوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔زمین سے جا ملنے والی فلک بوس عمارتیں ہزاروں میں ہیں۔ ترکیہ اور شام میں آنے والے شدید ترین زلزلہ کے فورا بعد دونوں ہمسایہ ممالک میں پہلے سے موجود المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ انٹر نیشنل کا نیٹ ورک ہنگامی اور جنگی بنیادوں پر متحرک ہو گیا تھا۔

ہمارے رضاکاروں نے لاتعداد متاثرہ انسانوں کو ملبوں سے نکال کر اسپتالوں میں پہنچایا۔ زلزلہ سے اگلے ہی روز المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ کے لندن ہیڈ آفس سے (کوئی انتظار اور تاخیر کیے بغیر) فوری طور پر مالی امداد ترکیہ اور شام میں المصطفی کے ذمے داران کو ارسال کر دی گئی تھی۔ زلزلہ زدگان کو کھانا، ادویات، کمبل، خیمے اور ضروریات ِزندگی کی دیگر اشیا فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔

الحمد للہ۔ پھرمیں خود بھی لندن سے اپنی ٹیم کے ہمراہ ترکیہ پہنچا اور انقرہ سے طویل سفر طے کر کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر پہلے سے امدادی سرگرمیوں میں مصروف المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ کی مقامی ٹیم کو جوائن کیا۔ لندن سے ترکیہ جانے والی المصطفی ٹیم اپنے ادارے کے مقامی رضاکاروں کے ساتھ مل کر ہر روز کسی نئے علاقے میں پہنچ کر ضروریاتِ زندگی پر مشتمل امدادی سامان خود اپنے ہاتھوں سے تقسیم کرتے ہیں۔ درجن سے زائد ترکیہ متاثرہ شہروں میں ہماری طرف سے کھانا اور امدادی سامان تقسیم کیا جارہا ہے۔

شدید سردی سے بچنے کے لیے خصوصی حفاظتی خیمے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں ٹوائلٹس کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ ہم نے اپنے ادارے کی جانب سے خصوصی طور پر خواتین اور بچوں کے لیے فوری طور پر محفوظ اور باپردہ عارضی ٹوائلٹس بنا دیے ہیں۔ امدادی سرگرمیوں کے دوران مجھے اور میری ٹیم کو گاڑیوں میں یخ بستہ راتیں گزارنا پڑی ہیں کیونکہ متاثرہ علاقوں میں کوئی ہوٹل نہیں بچا ہے۔

ہمارے ادارے نے زلزلہ متاثرین تک امدادی سامان کی مسلسل ترسیل کے لیے ویئر ہاؤس قائم کر کے بڑی مقدار میں سامان اسٹاک بھی کر لیا گیا ہے۔ ہماری طرف سے زلزلہ متاثرہ مختلف علاقوں میں جنریٹرز اور گیس سلنڈرز بھی فراہم کیے جا رہے ہیں کیونکہ زلزلہ کے سبب بجلی اور گیس کے کنکشن ٹوٹ چکے ہیں۔

ہم بچوں اور ضعیف خواتین میں پیمپرز بھی تقسیم کر رہے ہیں۔ تحدیثِ نعمت کے طور پر عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ادارے کی طرف سے روزانہ دس ہزار افراد کو صبح، دوپہر اور شام کا تازہ کھانا فراہم کرنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔

ہم نے زلزلہ متاثرین کے لیے جگہ جگہ عارضی کچن بھی قائم کر دیے ہیں تاکہ متاثرین کو خوراک کے حصول کے لیے زیادہ دور نہ جانا پڑے۔ لندن سے جانے والی ہماری ٹیم نے Adana Hospital اور دوسرے کئی اسپتالوں میں خود پہنچ کر زخمیوں میں اشد ضرورت کی ادویات تقسیم کی ہیں۔

یہ دیکھ کر دل کو اطمینان ملا اور دِلی مسرت ہوئی کہ ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرین میں خوراک تقسیم کرتے ہوئے کسی ایک جگہ بھی چھینا جھپٹی یا بے صبری کے مظاہر نہیں ملے ۔ اللہ نے اس قوم کو وقار کی دولت سے بڑا نواز رکھا ہے۔

ترکیہ سرحد سے متصل5 متاثرہ شامی شہروں میں بھی المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ کی ٹیمیں بنیادی ضروریاتِ زندگی کا سامان تقسیم کرنے میں مسلسل مصروف ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی ہے کہ ترکیہ صدر طیب اردوان صاحب نے حوصلہ نہیں ہارا ہے۔

وہ مسلسل زلزلہ متاثرین کے پاس ایک دردمند اور شفیق والد کی طرح پہنچتے ہیں۔ نومولود بچوں کے کانوں میں خود اذانیں دیتے ہیں۔ خواتین اور بچوں کی دلجوئی کے لیے ان کے ساتھ مسکراتے ہوئے کچھ وقت گزار کر انہیں اپنا ہونے کا احساس دلاتے ہیں ۔

مئی 2023 میں ترکیہ میں عام صدارتی انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔ زلزلہ تباہی میں طیب اردوان کو اِس کی بھی فکر ہے۔ منصف مزاج صدرِ ترکیہ جناب طیب اردوان نے ترکیہ کے 612 مشتبہ افراد کے خلاف تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔

اِن افراد پر شک ہے کہ انھوں نے کئی عمارات میں ناقص مٹیریل استعمال کیا جس کی وجہ سے زلزلے کے جھٹکوں نے ہزاروں عمارتوں کو زمین کے برابر کر دیا۔

الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق: ترکیہ کے وزیر انصاف Bekir Buzdag نے اعلان کیا ہے کہ مذکورہ612افراد میں سے 184 افراد کو جیل بھی بھیجا جا چکا ہے ۔ ترنت انصاف ہو تو ایسا!

بشکریہ روزنامہ ایکسپریس