ثابت ہو گیا عمران خان ملک کا سب سے بڑا چور ہے،شاہد خاقان عباسی


اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاکستان تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کیس کے فیصلہ میں آج ثابت ہو گیا کہ ملک میں سب سے بڑا چور عمران خان ہے اور سب سے بڑی چور جماعت پی ٹی آئی ہے۔ عمران خان نے ڈیڑھ ارب روپے ان ذرائع سے حاصل کئے جن کی اجازت پاکستان کا قانون نہیں دیتا۔ 50لاکھ امریکی ڈالرز، پاکستانی22کروڑ روپے اور آٹھ لاکھ برطانوی پائونڈز پی ٹی آئی کو موصول ہوئے۔ پی ٹی آئی کو فنڈنگ کرنے والوں میں بھارتی اور اسرائیلی شہری بھی شامل ہیں۔ دوسروں پرغداری کا الزام لگانے والے آج اس بات کا جواب دیں کہ بھارتی اور اسرائیلی شہریوں سے فنڈنگ حاصل کر کے وہ کس کاکام کررہے تھے۔

ان خیالات کا اظہار شاہد خاقان عباسی نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے فنڈنگ سورسز یعنی کس نے رقوم بھیجیں، کہاں سے بھیجیں اوراس کا استعمال کیا ہوا اس حوالے سے درخواست اکبر ایس بابر نے2014میں دائر کی تھی اور اس کے ثبوت بھی ساتھ لگائے تھے اور جو قانون توڑا گیا، اس کی لمبی تفصیل بھی مہیا کی تھی۔ اکبر ایس بابر کوئی عام آدمی نہیں تھے بلکہ ان کی پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ واسطہ رہا اورانہوں نے اپنے تجربہ کی بنیاد جو کچھ انہوں نے وہاں دیکھا اس بنیاد پر درخواست دائر کی تھی۔ پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا معاملہ آٹھ سال الیکشن کمیشن آف پاکستان میں زیر سماعت رہا، ہر طریقہ سے عمران خان نے اور پی ٹی آئی نے کوشش کی کہ یہ معاملہ آگے نہ چلے، کبھی وکیل تبدیل ہوجاتے تھے اور کبھی ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر ہوتی تھیں، ہر حربہ جو قانون کے اندر تھا یا نہیں تھا وہ استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں رہے توالیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالا اور معاملہ کو آگے نہ بڑھنے دیا، الیکشن کمیشن نے سکروٹنی کمیٹی بنائی تاہم عمران خان اور پی ٹی آئی نے اپنے دفاع میں کوئی ریکارڈ نہیں دیا جو ریکارڈ آیا وہ سٹیٹ بینک آف پاکستان سے آیا یا بیرون ممالک جو اطلاعات عوام کے سامنے رکھی جاتی ہیں وہاں سے ریکارڈ لیا گیا۔ پہلے سکروٹنی کمیٹی کا فیصلہ آیا اور پھر الیکشن کمیشن نے آج اس پر اپنا فیصلہ سنایا ہے جو پاکستان کے عوام کے سامنے ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ امریکہ سے جو فنڈنگ آئی اس کی بڑی تفصیلی ہے، امریکہ میں دو کمپنیاں بنائی گئیں، کینیڈا، آسٹریلیا اور پتا نہیں کن ، کن مملک میں کمپنیاں بنائی گئیں، کون ساملک ہے جہاں پر کمپنی نہیں بنائی گئی، یہ کمپنیاں غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے رقم لیتی تھیں۔ 34غیر ملکی شہریوں اور351غیر ملکی کمپنیوں سے پیسے لئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قانون ایک بھی غیر ملکی شہری اور ایک بھی غیر ملکی کمپنی سے پیسے لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ ووٹنگ کرکٹ کلب سے تقریباً55کروڑ روپے عمران خان کو بھیجے گئے، آج کہتے ہیں کہ یہ کرکٹ کے پیسے تھے، فلاح وبہبود کے پیسے تھے، اگر یہ فلاح وبہبود کے پیسے تھے توایک سیاسی جماعت کے اکائونٹ میں کیسے آئے۔

انہوں نے کہا کہ 68صفحات کا فیصلہ ہے اس کے حقائق پڑھ کر عوام کے سامنے رکھے جائیں گے۔ ان کائونٹس کو کوئی پی ٹی آئی کا گورنر چلا رہا تھا ، کوئی وزیر چلا رہا تھا اور کوئی سپیکر چلا رہا تھا، بیرون ملک اکاؤنٹس سے رقم ان عہدیداروں کو آرہی تھی،منی لانڈرنگ کیا ہوتی ہے، کیا یہ اشخاص منی لانڈرنگ نہیں کررہے تھے۔ اکبر ایس بابر نے جو ریکارڈ دیا وہ 2014سے قبل تک کا ہے اور اس کے بعد کیا ہواوہ بھی ایک دن پاکستانی عوام کے سامنے آجائے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے قراردیا ہے کہ عمران خان نے فارم ون اپنے بیان حلفی کے ساتھ جمع کروایا وہ جعلی اور جھوٹا ہے۔کیا آج عمران خان صادق اور امین رہ سکتا ہے جو پانچ سال جھوٹے فارم ون اور بیان حلفی جمع کرواتارہاہے۔ یہ پورے ایک فراڈ کی سازش ہے جو آج پاکستان کے عوام کے سامنے آئی ہے، یہ سازش ہے کہ بیرونی شخصیات سے اور کمپنیوں سے فنڈنگ حاصل کر کے پاکستان میں سیاست کی گئی اور پاکستان کے عوام کے ساتھ جھوٹ بولا گیا اور پاکستان کے عوام کود ھوکہ دینے کی کوشش کی گئی، قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔ عمران خان کا کوئی ایک سچ بتادیں جواس نے بولا ہو۔ پاکستان کے عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ ایک جھوٹے اور سازشی شخص کو پاکستان میں سیاست کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں، آج مقدمہ پاکستان کی عوام کی عدالت میں چلا گیا، وہ اپنا فیصلہ خودکرلیں۔

انہوں نے کہا کہ اکبر ایس بابر نے درخواست دائر کی تھی اور الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ دے دی ہے اب قانون اپنا راستہ بنائے گا وہ اپنے وقت پر نظرآئے گا،اس میں الیکشن کمیشن کا کیا کردار ہے، حکومت کا کیا کردار ہے اور عدالتوں کا کیا کردار ہے یہ سب قانون کے مطابق ہے۔ جو بھی قانونی راستہ ہوااس کا تعین قانونی ماہرین، وزارت قانون اورعدالتیں کریں گی۔ الیکشن کمیشن ہمارے کیس کا فیصلہ بے شک کل کردے ہمیں اس کی کوئی گھبراہٹ نہیں۔ پی ٹی آئی آٹھ سال کیس لٹکاتی رہی، آج فیصلہ آگیا، اس کا جواب تودیں کہ یہ پیسے ان کو آئے کہ نہیں۔ یہ ہمارے اور پورے ملک کے لئے لمحہ فکریہ اور شرم کا مقام ہے۔ ہماراعملی اقدام قانون کے مطابق ہوگا۔ہم نے ملک کے مسائل حل کرنے ہیں، عمران خان کا فیصلہ آگیا، اب عدالت اورقانون اپنا راستہ لیں گے،الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ دے دی ہے، جہاں بھی قانون کی خلاف ورزی ہوئی اس پر حکومت کارروائی کرے گی یہ اس کی ذمہ داری ہے، یہ سیاست نہیں ، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ جب قانون توڑا جائے ، ایک ادارہ اس کو نوٹس میں لے آئے ، تواس پر کارروائی کرے۔