ٹیکسوں کی بھرمار نے اقتصادی سرکل کو جام کر دیا ،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی صدر مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ٹیکسوں کی بھرمار نے اقتصادی سرکل کو جام کر دیا ہے۔

لیاقت بلوچ نے لاہور میں سجادہ نشین میاں میر پیر ہارون علی گیلانی اور جماعت اہل حدیث کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی سے ملاقات کی اور تحریک حرمتِ رسول کے کنوینئر قاری یعقوب شیخ کی خوش دامن کے انتقال پر تعزیت دعائے مغفرت کی۔ تاجر برادری کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ پیداواری لاگت ناقابل برداشت ہوچکی ہے، ٹیکسوں کی بھرمار نے اقتصادی سرکل کو جام کر دیا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں ناکام ہیں۔ قومی اقتصادی نظام کے لئے سود اور کرپشن کی لعنت ، جاگیرداری اور اقتصادی مافیاز کینسر کی شکل اختیار کر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی سماجی شیرازہ بکھرا رہاتو قومی سلامتی کو حقیقی خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ سماجی نظریاتی تہذیبی زوال کے بعد اقتصادی انتظامی سیاسی آئینی پارلیمانی زوال آزادی کے لئے بڑا سوال بن گیا ہے۔ استعماری عالمی قوتوں اور ملک کے اندر نااہل غیر ذمہ دارانہ مفاد پرست مافیاز سے نجات کے لئے ملک گیر متحدہ جدوجہد ناگزیر ہے۔

لیاقت بلوچ نے مجلسِ قائمہ سیاسی امور کے بلوچستان ، سندھ اور خیبرپختونخوا سے ممبران کے ساتھ سیلاب ، طوفانی بارشوں کی تباہ کاریوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت متاثرین کی مدد کے لئے مقدور بھر کوشش کر رہی ہے۔ وفاقی ، صوبائی حکومتیں، انتظامی مشینری اور قدرتی آفات سے بچا ئوکے ادارے بے نقاب ہوئے اور ناکام ثابت ہو گئے ہیں۔ عوام کا تحفظ اور بروقت ریلیف ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سیاسی اختلافات کو الگ رکھیں اور انتظامی سطح پر عوام کے دکھ درد کو جانیں ، فوری ریلیف دیں۔لیاقت بلوچ نے مقامی سیاسی قائدین کی نشست میں کہا کہ قومی سیاست کا بحران اس وجہ سے ہے کہ سیاست دان چھوٹے چھوٹے ذاتی، گروہی مفادات کا شکار ہیں ، پاکستانی سیاست اسٹیبلشمنٹ کی غلام گردشوں کی لونڈی بنا دی گئی۔ سول ملٹری بالادستی کا شوق اور ہوس اب ناقابلِ برداشت ہو چکا۔ ذوالفقارعلی بھٹو، میاں نواز شریف اور عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی سیڑھی استعمال کر کے اقتدار میں آئے اور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں ہی بے دخلی اور زوال کا شکار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ آئین ،قانون، پارلیمانی اور جمہوری اخلاقی قدروں کی پاسبانی سے ہی سیاسی استحکام آئے گا۔