کب راج کرے گی خلق خدا : تحریراکرم سہیل


(فیض کی روح سے معذرت کے ساتھ )

وہ خواب جو تیرے میرے تھے
وہ کرچی کرچی چور ہوئے
منزل کے نشان جو دیکھے تھے
وہ قدم قدم سب دور ہوئے
وہ دن کہ خواب سراب ہوا
وہ دن کہ جس کا وعدہ تھا
کب دیکھیں گے ؟ کب دیکھیں گے ؟
جب اہل سیاست اپنے لئے
طاقت کے پاؤں چومتے ہوں
اوراہل ہوس ٹکڑوں کے لئے
لوٹے بن بن گھومتے ہوں
اور اہل جنوں کی گنگ زباں
کہنے کی بات نہ کہتی ہو
اور خوف کی زد میں رہتی ہو
کب نعرہ انالحق گونجے گا
کب چاک گریباں نکلیں گے ؟
کب دیکھیں گے ؟ کب دیکھیں گے ؟
یاں نام خدا پہ خلق خدا
ہر بار بکی ہر بار لٹی

اور حب وطن کے نعروں پر
ہر بار اٹھی ہربار کٹی
یہ ظلمت شب کے سوداگر
یہ نظم کہن کے پیشہ ور
کب خلق کے سر سے اتریں گے ؟
کب دیکھیں گے ؟ کب دیکھیں گے؟
ان ظلم کے مارے لوگوں کی
اور جبر سے ہارے لوگوں کی
سنتاہے یہاں پر کون صدا؟
اے فیض ہمیں کچھ تو ہی بتا
وہ وعدہ مالک ارض وسما
کہ راج کرے گی خلق خدا
کب دیکھیں گے ؟ کب دیکھیں گے؟
کب دیکھیں گے ؟ کب دیکھیں گے؟